Blog Detail

نیا نظام شمسی کیا ہے

Super Admin

|

Sep 19th 2025

|

0 Comments

NEWS

*نیا نظام شمسی*

کائنات کی کھوج کا سفر ہمیں بار بار یہ احساس دلاتا ہے کہ ہم محض ناظر نہیں بلکہ ایک عظیم کہانی کے کردار ہیں۔ نئی دنیاؤں کی پیدائش ہماری آنکھوں کے سامنے جاری ہے۔ حال ہی میں ایلما آبزرویٹری کی ایک شاندار تصویر نے انسان کو اُس منظر میں جھانکنے کا موقع دیا ہے جہاں ایک نیا نظامِ شمسی اپنی تشکیل کے ابتدائی مراحل میں ہے۔ یہ نظام پی ڈی ایس 70 کہلاتا ہے اور ہم سے تقریباً چار سو نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔




تصویر میں ایک نوجوان ستارہ دکھائی دیتا ہے جس کے گرد دھول اور گیس کی ایک عظیم انگوٹھی سی پھیلی ہوئی ہے۔ اسے \circumstellar disc\ کہا جاتا ہے جسے یہ وہی خام مال ہے جس سے نئے سیارے وجود میں آتے ہیں اور یہ مناظر ہمیں ہماری اپنی کائناتی ابتدا کی جھلک دکھاتے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ستاروں اور سیاروں کی پیدائش میں استعمال ہونے والی یہی گرد اور گیس کبھی نہ کبھی ہماری زمین جیسی دنیاؤں میں تبدیل ہو سکتی ہے یعنی آج جس مادے کو ہم خلا میں بکھرا دیکھتے ہیں، کل وہ پہاڑ یا سمندر کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔




اس ڈسک کے اندر دو بڑے سیارے تشکیل پا رہے ہیں۔ ان میں سے ایک، جسے پی ڈی ایس 70 سی کہا جاتا ہے، نہایت دلچسپ ہے کیونکہ اس کے گرد بھی ایک چھوٹی ڈسک ہے جسے \circumplanetary disc\ کہا جاتا ہے۔ یہ ڈسک صرف ایک ذیلی ساخت نہیں بلکہ ایک نئی دنیا کی بنیاد ہے۔ یہ سیارے کو بڑا ہونے میں مدد دیتی ہے اور اسی کے اندر ممکن ہے کہ نئے چاند بھی پیدا ہوں گے۔ گویا ایک سیارے کے اردگرد ہمارے زمین اور چاند جیسا ایک چھوٹا سا نظام پنپ رہا ہے۔




یہ دونوں سیارے اپنے گرد و نواح کو بدلتے ہوئے مرکزی ڈسک میں ایک خلا تراش رہے ہیں۔ وہ اپنے راستے کی گیس اور دھول کو اپنی طرف کھینچتے ہیں اور ڈسک کی ساخت کو نئی شکل دیتے ہیں۔ یہ عمل ہمیں اپنی کہانی یاد دلاتا ہے کیونکہ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ اربوں سال پہلے ہمارا نظامِ شمسی بھی اسی طرح وجود میں آیا تھا۔ اور یہ بھی ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ ہمارے نظامِ شمسی کے تمام بڑے سیارے یعنی مشتری، زحل، یورینس اور نیپچون بھی اپنی پیدائش کے وقت اسی طرح ڈسک کو کاٹتے اور تراشتے رہے تھے اور آج بھی ان کے گرد چاندوں کے جھنڈ ہمیں اس کہانی کی جھلک دکھاتے ہیں۔




یوں لگتا ہے جیسے ہم کسی ٹائم مشین کے ذریعے ماضی میں جھانک رہے ہوں اور اپنے ہی ماضی کو کہکشاں کے کسی اور کونے میں دیکھ رہے ہوں۔ یہ تصویر صرف ایک سائنسی مشاہدہ نہیں بلکہ کائناتی ارتقاء کی واضح علامت بھی ہے جو بڑی خوبصورتی سے دکھاتی ہے کہ شاید کہیں دور ایک اور زمین، ایک اور چاند اور ایک اور کہانی وجود میں آ رہی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ حقیقت حیران کن ہے کہ ہماری کہکشاں میں اربوں ایسے نظامِ شمسی ہوسکتے ہیں جہاں آج بھی زمین جیسی نئی دنیاؤں کی تخلیق جاری ہے۔




(ڈاکٹر احمد نعیم)

Comments (0)
Post a Comment
*
*
*